گھر کی دیوار پہ کیوں لکھا کہ گھر خالی ہے
اتنی وحشت سے بھرا ہے یہ کدھر خالی ہے
آپ محسوس نہ کر پائیں گے میرے دکھ کو
شام ہونے کو ہے اور سارا شجر خالی ہے
تیری مرضی ہے تو چاہے تو کرے دل آباد
اک ترے واسطے یہ بار دگر خالی ہے
میں نے خوں سے نہیں اشکوں سے لکھا تھا وہ خط
اس میں لکھا تو بہت کچھ تھا ، مگر خالی ہے
اب بھلا کیسے پڑے گی مرے دن میں برکت
آپ کے پیار سے جو میری سحر خالی ہے
کوئی جاتا ہی نہیں دشت سیاحت کے لئے
ایک مدت سے تو یہ راہ گزر خالی ہے
گھر کہاں بنتا ہے آرائش اشیاء سے اثر
جس میں بہنیں نہیں ہوتی ہیں وہ گھر خالی ہے
عدنان اثر