اردو غزلیاتشعر و شاعریمیر تقی میر

یاں سرکشاں جو صاحب تاج و لوا ہوئے

ایک غزل از میر تقی میر

یاں سرکشاں جو صاحب تاج و لوا ہوئے
پامال ہو گئے تو نہ جانا کہ کیا ہوئے

دیکھی نہ ایک چشمک گل بھی چمن میں آہ
ہم آخر بہار قفس سے رہا ہوئے

پچھتاؤ گے بہت جو گئے ہم جہاں سے
آدم کی قدر ہوتی ہے ظاہر جدا ہوئے

تجھ بن دماغ صحبت اہل چمن نہ تھا
گل وا ہوئے ہزار ولے ہم نہ وا ہوئے

سر دے کے میرؔ ہم نے فراغت کی عشق میں
ذمے ہمارے بوجھ تھا بارے ادا ہوئے

میر تقی میر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button