اردو غزلیاتخاطر غزنویشعر و شاعری

تری طلب تھی ترے آستاں سے

خاطر غزنوی کی ایک اردو غزل

تری طلب تھی ترے آستاں سے لوٹ آئے
خزاں نصیب رہے گلستاں سے لوٹ آئے

بصد یقیں بڑھے حد گماں سے لوٹ آئے
دل و نظر کے تقاضے کہاں سے لوٹ آئے

سر نیاز کو پایا نہ جب ترے قابل
خراب عشق ترے آستاں سے لوٹ آئے

قفس کے انس نے اس درجہ کر دیا مجبور
کہ اس کی یاد میں ہم آشیاں سے لوٹ آئے

بلا رہی ہیں جو تیری ستارہ بار آنکھیں
مری نگاہ نہ کیوں کہکشاں سے لوٹ آئے

نہ دل میں اب وہ خلش ہے نہ زندگی میں تڑپ
یہ کہہ دو پھر مرے درد نہاں سے لوٹ آئے

گلوں کی محفل رنگیں میں خار بن نہ سکے
بہار آئی تو ہم گلستاں سے لوٹ آئے

فریب ہم کو نہ کیا کیا اس آرزو نے دئیے
وہی تھی منزل دل ہم جہاں سے لوٹ آئے

خاطر غزنوی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button