اچھوت لوگو
اٹھواوراپنےحقوق چھینو
اچھوت لوگو
غلام ابن غلام بن کر جو چند سانسیں ملی ہیں تم کو گنوا نہ دینا
قدم بڑھانا صدائے حق کو بلند کرنا
نہیں نہیں کی نہ رٹ لگانا
تم ایسے کرنا
تماش بینوں کی طرح تم بھی تماشا تکنا
یا اپنے ہونے کا حق جتانا جو بوجھ تم پر لدا ہوا ہے
اُسے اٹھانا
اچھوت لوگو
جو ذہنی معذور اپنے لیڈر بنے ہوئے ہیں
انہیں بتانا کہ زندہ لاشوں پہ ان کا قبضہ ہے چند دن کا
اچھو ت لوگو
تم اس حقیقت سے آشنا ہو
امین و صادق نہیں ہو تم بھی حرام لقمے تمہارے اندر مچل رہے ہیں
ہے جس کا ایمان زر کے تابع وہ بیچتا ہے ضمیر اپنا
تمہاری اوقات ہے ٹکے کی
مری گزارش فقط ہے اتنی
عناد چھوڑو فساد چھوڑو خدارا ذاتی مفاد چھوڑؤ
یہ نون و انصاف چھوڑو سب کچھ
ہے سب سے پہلے وطن ہمارا
قبول جس کا نہیں خسارہ
قبول جس کا نہیں خسارہ
ماجد جہانگیر مرزا