آپ کا سلاماردو شاعریاردو غزلیات

تلخ لہجے سے اپنے مارتے ہو

تسلیم اکرام کی ایک اردو غزل

تلخ لہجے سے اپنے مارتے ہو
کیوں کڑے وقت سے گزارتے ہو

اسکی چوٹی پکڑ گھسیٹوں میں
زلفیں جس کی بھی تم سنوارتے ہو

کھا کے دھوکے زمانے بھر سے تم

مجھ پہ بدلے سبھی اتارتے ہو

سارے جب ساتھ چھوڑ جاتے ھیں
ہو کے تنہا مجھے پکارتے ہو

ایک پل تولہ ایک پل ماشہ

کیا عجب رنگ تم بھی دھارتے ہو

میرے حصے لکھی محبت کو
غیر پہ بے دریغ وارتے ہو

تم سے رونق ہے میرے چہرے پر
رنگِ تسلیم تم نکھارتے ہو

 

تسلیم اکرام

تسلیم اکرام

تسلیم اکرام ۔۔۔۔شاعرہ ، ادیبہ ، کالم نگار ، اینکر پرسن ، پروگرام آرگنائزر جدید لب ولہجہ کی شاعرہ ، خوبصورت شخصیت کی مالک تسلیم اکرام 15 اکتوبر کو راولپنڈی میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے میڑک 1998 میں راولپنڈی سے کیا۔دنیاوی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے دینی تعلیم کو بھی اپنے لئے لازم سمجھا اور المدرستہ البنات میں داخلہ لے لیا جہاں سے انہوں نے 2002 میں ترجمہ و تفسیر کی دینی تعلیم حاصل کی اس کے بعد بیچلر آف ماس کمیونیکیشن کی ڈگری 2009میں اسلام آباد سے حاصل کی ۔محترمہ تسلیم اکرام صاحبہ کو بچپن سے ہی اعلی تعلیم کا بہت شوق تھا اسی شوق کو بروے کار لاتے ہوئے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد میں ایڈمیشن لیا اور 2012 میں بی ایڈ کی ڈگری علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے حاصل کی ۔ 2015 میں سرگودھا یونیورسٹی سے ایم اے اردو کی ڈگری حاصل کی۔ اعلی تعلیم کے علاوہ محترمہ ایک شاعرہ ، ادیبہ ، اینکر پرسن ، اور ماہر بیوٹیشن ہونے کے ساتھ ساتھ اچھی نعت خواں بھی ہیں اور درس و تدریس کے شعبہ سے بھی وابستہ ہیں ۔ 2016 میں انہیں بہترین ٹیچر کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔ علمی ،ادبی ،ثقافتی تنظیم" بزم تسلیم "کی چیئر پرسن ہیں اور اب تک پاکستان کے مختلف شہروں میں کامیاب تقریبات کروا چکی ہیں۔یہ محترمہ کی دن رات کی محنتوں کا صلہ ہے کہ انہوں نے بہت ہی کم عرصہ میں بے پناہ شہرت پائی ہے منفرد اسلوب اور جدید لہجے میں خوبصورت اشعار کہتی ہیں۔ انہیں اب تک بے شمار ایوارڈز اور گولڈ میڈلز مل چکے ہیں اور ان کی شخصیت اور فن پر بے شمار کالم لکھے جا چکے ہیں اور ٹی وی کے بے شمار پروگراموں میں بھی شرکت کر چکی ہیں ۔
Loading...
Back to top button