اردو غزلیاتشعر و شاعریمومن خان مومن

اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا

مومن خان مومن کی ایک عمدہ غزل

اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا

رنج راحت فزا نہیں ہوتا

بے وفا کہنے کی شکایت ہے

تو بھی وعدہ وفا نہیں ہوتا

ذکر اغیار سے ہوا معلوم

حرف ناصح برا نہیں ہوتا

کس کو ہے ذوق تلخ کامی لیک

جنگ بن کچھ مزا نہیں ہوتا

تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے

ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا

اس نے کیا جانے کیا کیا لے کر

دل کسی کام کا نہیں ہوتا

امتحاں کیجئے مرا جب تک

شوق زور آزما نہیں ہوتا

ایک دشمن کہ چرخ ہے نہ رہے

تجھ سے یہ اے دعا نہیں ہوتا

آہ طول امل ہے روز فزوں

گرچہ اک مدعا نہیں ہوتا

تم مرے پاس ہوتے ہو گویا

جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا

حال دل یار کو لکھوں کیوں کر

ہاتھ دل سے جدا نہیں ہوتا

رحم بر خصم جان غیر نہ ہو

سب کا دل ایک سا نہیں ہوتا

دامن اس کا جو ہے دراز تو ہو

دست عاشق رسا نہیں ہوتا

چارۂ دل سوائے صبر نہیں

سو تمہارے سوا نہیں ہوتا

کیوں سنے عرض مضطر اے مومنؔ

صنم آخر خدا نہیں ہوتا

مومن خان مومن

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button