آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریعاصمہ فراز

تجھ سے یوں دوستی نبھاٶں گی

عاصمہ فراز کی اردو غزل

تجھ سے یوں دوستی نبھاٶں گی
اب کبھی لوٹ کر نہ آٶں گی

تو نے چاہی ہے میری بربادی
اب میں آباد ہو نہ پاٶں گی

دیکھ سب کچھ ہی سہہ لیا میں نے
تو نے سوچا تھا ٹوٹ جاؤں گی

دل میں اشکوں کا ایک دریا ہے
ان میں یادیں تری بہاٶں گی

یاد کر کے مجھے تو روۓ گا
میں تجھے اس طرح بھلاٶں گی

اب ترے نام پر نہ دھڑکے گا
دل کو میں بے حسی سکھاٶں گی

جاہ و حشمت کی آرزو کب ہے
میں فقط آبرو بچاؤں گی

راستے میں رہی سدا حاٸل
اب یہ دیوار ، در بناٶں گی

شب کے تاروں سے روشنی لے کر
اک چراغِ سحر جلاٶں گی

عاصمہ فراز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button