ہستی کو اپنی شعلہ بداماں کریں گے ہم
زنداں میں بھی گئے تو چراغاں کریں گے ہم
برہم ہوں بجلیاں کہ ہوائیں خلاف ہوں
کچھ بھی ہو اہتمام گلستاں کریں گے ہم
دامن کی کیا بساط گریباں ہے چیز کیا
نذر بہار نقد دل و جاں کریں گے ہم
ظلمت سے بے کراں تو اجالے بھی کم نہیں
ہر داغ دل کو آج فروزاں کریں گے ہم
اب دیکھتے ہیں کون اڑاتا ہے رنگ و بو
اپنا لہو شریک بہاراں کریں گے ہم
جن کو فریب شوق میں آنا تھا آ چکے
اب تو ترے کرم کو پشیماں کریں گے ہم
قابل اجمیری