جب چیونٹیوں کے باہر نکلنے کا موسم نہ ہو
کہاں سے آجاتی ہے بستر میں ایک چیونٹی
اچانک ہی نظر آتی ہے
ڈبل بیڈ کی وسیع دنیا میں
بھٹکتی ہوئی
تنہائی کی ماری
واضح طور پر گھبراہٹ میں مبتلا
ایک اکیلی چیونٹی
میرے مطالعے میں خلل ڈالنے کے
اپنے جرم سے ناواقف
یہ بیچاری نہیں جانتی
میں نے کس تکلیف سے بچنے کے لیے
کتاب اٹھائی تھی
ایک سمت میں
تیز رفتاری سے
سفر کرتی ہوئی
وہ اچانک اپنی سمت تبدیل کر لیتی ہے
پھر اک اور سمت
یہ بات کھل جاتی ہے
اسے اپنی منزل کا قطعی علم نہیں ہے
نہ ہی سمت کا
میری انگلی ایک خدا کی طرح
اس کا پیچھا کرتی ہے
اور جب چاہے
اس کی گھبراہٹ میں مزید اضافے سے
محظوظ ہونے کے لیے
اس کے آگے پہاڑ بن کر
اسے اپنا رخ بدل کر
اور زیادہ تیز رفتاری سے بھاگنے کے لیے
مجبور کر سکتی ہے
میں جو ایک اذیت پسند ہوں
اس کی کسی غلطی پر
یا اس کے ساتھ کھیل سے بور ہونے کے بعد
اپنی انگلی سے اسے مسل کر نیچے پھینک دوں گی
اور آدھی رات کو
جب نیند مجھ پر مہربان ہونے سے انکار کرے گی
تو یہ انگلی بڑھے گی
اک رخسار تک
اور ٹھہر جائے گی
آدھے رستے میں
اور آدھی رات کا سناٹا کہے گا
کہاں سے آجاتی ہے یہ
بستر میں اک چیونٹی
تنویر انجم