آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریشہزین وفا فراز

قید میں اس کو دکھاؤ

شہزین فراز کی ایک اردو غزل

قید میں اس کو دکھاؤ نہیں در، رہنے دو
ٹوٹ جاۓ گا کسی شخص کا گھر، رہنے دو

جاؤ جگنو! مری ترتیب بگڑ سکتی ہے
تم مری ذات کو اندھیر نگر رہنے دو

پر اثر شخص مرے کون ہو؟ کیا لگتے ہو؟
دل میں آتا ہے؛ کہوں تم سے؛ مگر رہنے دو

کچھ مَرَض اپنی دوا آپ ہوا کرتے ہیں
مجھ کو اس روگ کے ہی زیرِ اثر رہنے دو

چھین سکتا ہے یہ احسان کا شر بینائی
میرے محسن کا مجھے نورِ نظر رہنے دو

ایک تارا ہی غنیمت ہے زمیں کا ہم کو
آسمانوں میں وہی شمس و قمر رہنے دو

پھینک ڈالو یہ مرے حال کی سب تصویریں
یادِ رفتہ سے جڑا مور کا پَر رہنے دو

جاؤ لے جاؤ سبھی پھل یہ سبھی پھول مگر
میرے آنگن میں مرا بوڑھا شجر رہنے دو

شہزین وفا فراز

شہزین وفا فراز

میرا‌ نام شہزین وفا فراز ہے۔ میں ایک شاعرہ ہوں۔ بنیادی تعلق حیدرآباد سے ہے لیکن طویل عرصے سے کراچی میں مقیم ہوں۔ ماسٹرز کی تعلیم حیدرآباد سے لی۔ درس و تدریس کے شعبے سے وابستگی رہی۔ شعر کہنے کا آغاز گیارہ سال کی عمر سے کیا۔ کلام باقاعدہ اخبارات و رسائل میں شائع کروانے کا سلسلہ ٢٠٢٢ سے شروع ہوا اور اب تک جاری ہے۔ تین انتخابی کتب "ہم صورت گر کچھ خوابوں کے”، "لطیفے جذبے” اور "سخن آباد” میں میرا کلام شامل ہے۔ اس کے علاوہ حال ہی میں نئ دہلی (انڈیا) سے ایک معروف مصنف رضوان لطیف خانصاحب کی کتاب "تذکرۂ سخنوراں” میں معروف شاعر جناب عبداللہ خالد صاحب کے مختلف مصارع پر طرحی کلام کہنے والے شعراء و شاعرات میں میرا‌ نام‌ بھی شامل کیا گیا ہے الحمداللہ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button