اردو غزلیاتسلیم کوثرشعر و شاعری

تارے جو کبھی اشک فشانی

سلیم کوثر کی ایک اردو غزل

تارے جو کبھی اشک فشانی سے نکلتے

ہم چاند اٹھائے ہوئے پانی سے نکلتے

خاموش سہی مرکزی کردار تو ہم تھے

پھر کیسے بھلا تیری کہانی سے نکلتے

مہلت ہی نہ دی گردش افلاک نے ہم کو

کیا سلسلۂ نقل مکانی سے نکلتے

اک عمر لگی تیری کشادہ نظری میں

اس تنگئ داماں کو گرانی سے نکلتے

بس ایک ہی موسم کا تسلسل ہے یہ دنیا

کیا ہجر زدہ خواب جوانی سے نکلتے

وہ وقت بھی گزرا ہے کہ دیکھا نہیں تم نے

صحراؤں کو دریا کی روانی سے نکلتے

شاید کہ سلیمؔ امن کی صورت نظر آتی

ہم لوگ اگر شعلہ بیانی سے نکلتے

 

سلیم کوثر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button