اردو غزلیاتشعر و شاعریقمر رضا شہزاد

نفی کو قریۂ اثبات سے نکالتا ہوں

قمر رضا شہزاد کی اردو غزل

نفی کو قریۂ اثبات سے نکالتا ہوں

میں اپنی ذات تری ذات سے نکالتا ہوں

کشید کرتا ہوں میں دن کی آگ سے ٹھنڈک

اور اپنی دھوپ کہیں رات سے نکالتا ہوں

تو ایک رخ پہ ہے محو کلام لیکن میں

کئی معانی تری بات سے نکالتا ہوں

دعا کے ہالے بنا کر ترے جمال کے گرد

تجھے میں گردش و آفات سے نکالتا ہوں

مرا کمال میں اپنی بلندیاں شہزادؔ

حقیر و پست مقامات سے نکالتا ہوں

قمر رضا شہزاد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button