میرے چمن میں بہاروں کے پھُول مہکیں گے
مجھے یقیں ہے شراروں کے پھُول مہکیں گے
کبھی تو دیدۂ نرگس میں روشنی ہو گی
کبھی تو اُجڑے دیاروں کے پھُول مہکیں گے
تمہاری زلفِ پریشاں کی آبرو کے لیے
کئی ادا سے چناروں کے پھُول مہکیں گے
چمک ہی جائے گی شبنم لہُو کی بوندوں سے
روش روش پہ ستاروں کے پھُول مہکیں گے
ہزاروں موجِ تمنّا صدف اُچھالے گی
تلاطموں سے کناروں کے پھُول مہکیں گے
یہ کہہ رہی ہیں فضائیں بہار کی ساغر
جِگر فروز اشاروں کے پھُول مہکیں گے
ساغر صدیقی