- Advertisement -

سفر میں رکھے نئے منظروں کی چاہ مجھے

کاشف حسین غائر کی ایک اردو غزل

سفر میں رکھے نئے منظروں کی چاہ مجھے
کہیں غبار نہ کر دے یہ گردِ راہ مجھے

ترے سلوک سے پہلے ہی میں پریشاں ہوں
تباہ اور نہ کر اے دلِ تباہ مجھے

گزر رہا ہوں یہ کس عالمِ ندامت سے
ثواب لگنے لگے ہیں مرے گناہ مجھے

یہیں کہیں تھا ابھی سایۂ صفِ مژگاں
یہیں کہیں تھی میّسرابھی پناہ مجھے

مرا وجود بھی میرا وجود ہے کہ نہیں
کوئی یقین ہے ایسا نہ اشتباہ مجھے

گزارنی ہے کسی طور زندگی کاشف
کوئی فقیر پکارے کہ بادشاہ مجھے

کاشف حسین غائر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
کاشف حسین غائر کی ایک اردو غزل