اردو غزلیاتشعر و شاعریمحمد ابراہیم ذوق

مذکورہ تری بزم ميں کس کا نہيں آتا

ابراہیم ذوق کی اردو غزل

مذکورہ تری بزم ميں کس کا نہيں آتا
پر ذکر ہمارا نہيں آتا نہيں آتا

جينا ھميں اصلا نظر اپنا نہيں آتا
گر آج بھی وہ رشک مسيحا نہيں آتا

کيا جانے اسے وہم ھے کيا ميرے طرف سے
جو خواب ميں بھی رات کو نہيں آتا

بے جا ھے ولا اس کے نہانےکی شکايت
کيا کيجئے گا فرمائيے اچھا نہيں آتا

کس دن نہيں ھوتا قلق ھجر ہے مجھ کو
کس وقت مرا منہ کو کليجہ نہيں آتا

ھم رونے پہ آجائيں تو دريا ھي بہائيں
شبنم کی طرح سے ھميں رونا نہيں آتا

آنا ھے تو آجا کہ کوئی دم کی ھے فرصت
پھر دیکھیئےآتا ھے دم يا نہيں آتا

ہستی سے زيادہ کچھ آرام عدم ميں
جو جاتا ھے يہاں سے وہ دوبارہ نہيں آتا

دنيا ھے وہ صياد کہ سب دام ميں اس کے
آ جاتے ھيں ليکن کوئی دانا نہيں آتا

جو کوچہ قاتل ميں گيا پھر وہ نہ آيا
کيا جانے مزہ کيا ھے کہ جيتا نہيں آتا

قسمت ہی سے لاچار ھوں اے ذوق و گرنہ
سب فن ميں ھوں ميں طاق مجھےکيا نہيں آتا​

ابراہیم ذوق

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button