- Advertisement -

شاید اس طرح گذشتہ کی تلافی ہو جائے

سعود عثمانی کی ایک اردو غزل

شاید اس طرح گذشتہ کی تلافی ہو جائے

سارے غم بھول کے اک غم مجھے کافی ہو جائے

تو اگر چاہے تو شعلوں میں کھلا دے گلشن

تری رحمت ہو تو پھر زہر بھی شافی ہو جائے

تو نہ چاہے تو سمندر سے بھی تشنہ لوٹوں

تو اگر چاہے تو شبنم مجھے کافی ہو جائے

ایک مدت سے ہوں زندانِ گنہ میں محبوس

عمر بھر قید کے مجرم کی معافی ہو جائے

بے حسی منتظرِ چشمِ کرم ہے کب سے

دل پہ بھی اک نگہِ سنگ شگافی ہو جائے

وہ جو مفہومِ دعا دل میں ہے بے لفظ سعود

لب پہ آ جائے تو پابندِ قوافی ہو جائے

سعود عثمانی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
سعود عثمانی کی ایک اردو غزل