دل ایسے مبتلا ہوا تیرے ملال میں
زلفیں سفید ہو گئیں انیس سال میں
ایسے وہ رو رہا تھا مرا حال دیکھ کر
آیا ہوا ہو جیسے کسی انتقال میں
یہ بات جانتی ہوں مگر مانتی نہیں
دن کٹ رہے ہیں آج بھی تیرے خیال میں
اک بار مجھ کو اپنی نگہبانی سونپ دے
عمریں گزار دوں گی تری دیکھ بھال میں
وہ تو سوال پوچھ کے آگے نکل گیا
اٹکی ہوئی ہوں میں مگر اس کے سوال میں
ہمانشی بابرا