آپ کا سلاماردو غزلیاتسرفراز آرششعر و شاعری

تجربہ روز جسے اس کا نیا ہوتا ہے

سرفراز آرش کی ایک اردو غزل

تجربہ روز جسے اس کا نیا ہوتا ہے
پیڑ سے پوچھیے گا راستہ کیا ہوتا ہے

یاد کرتا ہوں تو یاد آتا ہے تم یاد ہی تھے
چابی ملتی ہے تو صندوق کھلا ہوتا ہے

آنکھ روتی ہے تو امید پنپ اٹھتی ہے
پت جھڑ آتا ہے تو یہ باغ ہرا ہوتا ہے

عمر بھر ڈھونڈتے رہیے گا سبب ہونے کا
ایسی رسی کا فقط ایک سرا ہوتا ہے

چاپلوسوں سے نہیں بنتی کہ کچھ وقت کے بعد
یہی قالین کہیں اور بچھا ہوتا ہے

(یہ شعر "خدا کے دن” ‘ "سفال میں آگ” اور "یونہی” کے لیے )

کچھ کتابوں کو پڑھا جاتا ہے پڑھ کر ان میں
روشنائی کے علاوہ بھی لکھا ہوتا ہے

دو ہی ویرانے ملا کرتے ہیں وحشت کو یہاں
اک خدا ہوتا ہے اور ایک خلا ہوتا ہے

بانٹ دینے کی خوشی اپنی جگہ ہے لیکن
لطف تو وہ ہے جو ملنے پہ ملا ہوتا ہے

دن نکلتا ہے تو ہم رات پہ ہنس دیتے ہیں
شام ہوتی ہے تو سورج سے گلہ ہوتا ہے

فتح کرتا ہے وہ جب دل کی فصیلیں آرش
اس کا پرچم مرے پرچم سے بنا ہوتا ہے

سرفراز آرش

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button