زوالِ شب کی ساعتوں میں کھو گیا
جو درمیاں نہیں تھا وہ بھی ہو گیا
کسی کے غم میں عشق جاگتا رہا
کسی کو عشق اوڑھ کر ہی سو گیا
محبتوں کے پھول دے کے ہاتھ میں
وہ بےرخی کے خار بھی چبھو گیا
وہ میرا ہاتھ تھام کر چلا مگر
بدل کے راستہ کسی کا ہو گیا
وہ قربتوں کے چند دن گزار کر
محبتوں کی کشتیاں ڈبو گیا
منزّہ سیّد