- Advertisement -

کیا تم سے گلہ کہ مہرباں ہو

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

کیا تم سے گلہ کہ مہرباں ہو
جیتے رہو، خوش رہو، جہاں ہو

خون دل کا معاملہ ہے
دنیا ہو کہ تیرا آستاں ہو

منت کش داستاں سرا ہے
میری ہو کہ تیری داستاں ہو

دنیا مجھے کہہ رہی ہے کیا کیا
کچھ تم بھی کہو کہ رازداں ہو

کس سوچ میں پڑ گئے ہو باقیؔ
دنیا تو وہیں ہے تم کہاں ہو

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل