الزام گر وہ دیں گے ہمیں بے وفائی کا
ہم طے نہ کر سکیں گے یہ رستہ جدائی کا
ششدر ہوں ان فرعونوں پہ، اور ان بتوں پہ میں
کس طرح کر رہے ہیں یہ دعویٰ خدائی کا
جن سب کو دے رکھا ہے خدا نے خدائی رزق
چکھیں تو کیسے رزق وہ اپنی کمائی کا
چاہت کہ انکے فہم میں خیرات ہی تو تھی
سو ہم نے توڑ ڈالا ہے کاسہ گدائی کا
عاشی کہاں گئے وہ ترے دوستان_شوق
جن سے تھا اشتراک_وفا جاں فدائی کا
عائشہ قمر