اردو غزلیاتشعر و شاعریناہید ورک

جب سے ادراک و ہُنر کا مجھ پہ در وا ہو گیا

ناہید ورک کی اردو غزل

جب سے ادراک و ہُنر کا مجھ پہ در وا ہو گیا
زندگی کا اور بھی کچھ راز افشا ہو گیا
بجھ گئے ہیں شام ہی سے میری آنکھوں کے دئیے
شام ہی سے ہر طرف گہرا اندھیرا ہو گیا
میرے دل سے مٹ گیا ہے نام بھی اب تو ترا
اب تری چاہت کا قصّہ بھی پُرانا ہو گیا
چل رہی ہے پھر ہوائے ہجر میرے ساتھ ساتھ
دیکھتے ہی دیکھتے دل میرا صحرا ہو گیا
پیار کے دو بول میری جھولی میں وہ ڈال کر
کیا سمجھتے ہیں ادا حق چاہتوں کا ہو گیا؟

ناہید ورک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button