آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریولی اللہ ولی
خواب مجھ کو نہ دکھایا جائے
غزل بقلم محمد ولی اللّٰہ ولی ، نئی دہلی
خواب مجھ کو نہ دکھایا جائے
عَہدِ تعبیر بھی لایا جائے
آنکھیں ابَ دل میں اُتر جاتی ہیں
کیسے زخموں کو چھُپایا جائے
جن سے ملتا ہے محبت کا سبق
اُن کتابوں کو پڑھایا جائے
جو لہو سے ہوں ہمارے روشن
اُن چَراغوں کو جلایا جائے
کھیت میں چاندنی بوئی جائے
ہر طرف چاند اُگایا جائے
اُن سے کیا آنکھ چرائی جائے
جن سے دامن نہ بچایا جائے
آئینہ خانے ہیں خاموش ولیؔ
کسی وحشی کو بلایا جائے
ولی اللہ ولی