میری لیلیٰ کو ورغلاتا ہے
تیرا مردہ خدا خراب کرے
سوکھ جائے تو بید کی مانند
کبھی تیرے نصیب ہوں نہ ہرے
تو گرفتار ہو شبے میں کہیں
کوئی تیرا نہ اعتبار کرے
تو ڈکیتی میں دھر لیا جائے
دوسروں کے کئے بھی تو ہی بھرے
کسی تھانے میں ہو تری چھترول
تجھ پہ جھپٹیں سپاہیوں کے پرے
چاہے بھرکس نکال دیں تیرا
کوئی فریاد پر نہ کان دھرے
تو کچہری میں پیشیاں بھگتے
کوئی منصف تجھے بری نہ کرے
نکلے گھر سے ترے کلاشنکوف
تو پولِس کے مقابلے میں مرے
انور مسعود