- Advertisement -

سر پٹکنے کو کوئ در نہ دریچہ پایا

حافظؔ زین العٰابدین کی ایک اردو غزل

سر پٹکنے کو کوئ در نہ دریچہ پایا
جب کھلی آنکھ تو ہر سَمت ہی صحرا پایا

کاتبِ درد ترے ہاتھ میں ایسا کیا ہے
رخصتِ جاں ہوا جس شخص کو اپنا پایا

چارہ سازوں سے کوئ بات نہ بننے پائ
زخم سینچا تو اُسی زخم کو تازہ پایا

اشک رکنے سے غمِ جاں کا مداوا نہ ہوا
ہوش آیا تو مقابل تہہ دریا پایا

جان چھوٹے گی کسی بات سے دیوانے کی
اُس نے کل شام کسی شیخ کو رسوا پایا

 

حافظؔ زین العٰابدین

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
حافظؔ زین العٰابدین کی ایک اردو غزل