آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریناصر ملک

جو اُس نے غم لکھے سارے

ایک اردو غزل از ناصر ملک

جو اُس نے غم لکھے سارے
مجھے ناصر ملے سارے

اگر وہ لوٹنا چاہے
کھلے ہیں راستے سارے

کتابِ عشق پڑھ تو لے
لکھے ہیں ضابطے سارے

مٹا دے گی کسی بھی دن
محبت فاصلے سارے

جہاں میں ہوں وہاں پر ہی
رکیں گے قافلے سارے

شروعاتِ فسوں کے دُکھ
ادھورے ہی رہے سارے

سرِ محفل چراغِ دل
مرے ہاتھوں جلے سارے

 

ناصر ملک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button