ناصر ملک
ناصر ملک 15 اپریل 1972ء کو چوک اعظم (ضلع لیہ) میں پیدا ہوئے۔ ایم اے (اسلامیات)کرنے کے بعد سلسلہ تعلیم کو خیرباد کہہ دیا۔ دورانِ تعلیم اُن کا شمار اچھے اور ذہین وفطین طلبہ میں کیا جاتا تھا۔ اُن کے ادبی سفر کا آغاز1985ء میں ہوا۔بچوں کے ایک ماہنامہ میں پہلی کہانی شائع ہوئی جب وہ آٹھویں جماعت کے طالب علم تھے۔پھر یہ سلسلہ قومی اخبارات تک پھیلتا چلا گیا۔ یہی سلسلہ اُن کو 1986ء میں لاہور کے ایک فلمی جریدے میں لے آیا جہاں اُن کی فنی وتخلیقی صلاحیتوں کو بے حد نکھار ملا۔انہوں نے ماہنامہ "مصور” لاہور اور ماہنامہ "شمع” میں کئی کہانیاں لکھیں۔ ابتدائی مراحل میں ہی اُن کی سلسلے وار کہانی” سحر” نے اُن کو ملکی سطح پر روشناس کرادیا۔پھر وہ ماہنامہ” سب رنگ” کراچی سے منسلک ہو گئے۔ یہاں انہوں نے سلسلہ وار کہانی سمیت کئی کہانیاں لکھیں۔ ماہنامہ "سب رنگ” کراچی کی اشاعت رکی تو ان کی کہانیاں ماہنامہ”سسپنس ڈائجسٹ” کراچی، ماہنامہ "جاسوسی ڈائجسٹ” کراچی، ماہنامہ” نئے افق” کراچی وغیرہ میں شائع ہونے لگیں۔ ماہنامہ "سسپنس ڈائجسٹ” کراچی میں ان کی سلسلہ وار کہانی "مسافر” کو بہت زیادہ پسند کیا گیا۔ ان کی کہانیوں، آتش زاد، تماشائے عشق، آخری اترن، تشنہ کام، عذابِ آگہی، غیرت اور مزاج آشنا نے غیر معمولی شہرت حاصل کی۔
وہ ایک روشن خیال ادیب،ملک کے معروف افسانہ نگار، تاریخ کے اَن تھک محقق اور میٹھے لہجے کے شاعر ہیں۔ان کے قلم کی روانیوں نے کئی شاہکار تخلیق کیے اور اپنی نثر نگاری، ناول نگاری، شاعری اور صحافتی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے انہوں نے اپنے الفاظ سے ایسی خوبصورت تحریروں کو ادب کا حصہ بنایا کہ ادب سے دلچسپی رکھنے والے لوگوں میں انہیں انفرادی مقام حاصل ہو گیا۔ ان کا شعری سفر ان کے اولیں شعری مجموعے "یہ سوچ لینا” سے شروع ہوتا ہے اور تاحال جاری ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر خیال امروہوی، ظفر اقبال ظفر اور رفیق احمد نقش کی شاگردی اختیار کی اور علم عروض پر دسترس حاصل کی۔
-
کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
میں عشق ذات ہوں چہرہ بدل کے آئی ہوں
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
اُس نگر گئے تم بھی
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
خیمے ، لہو ، نوکِ سناں
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
دِلاسا
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
ناصر بزمِ جاناں سے اَب جانا ہو گا
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
یہ اپنے آپ سے نمٹ نہیں سکی
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
دل غموں کی لگاوٹوں میں تھا
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
وہ ہجر ، وہ ستم کہاں
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
تخیل سے بھی ماورا دیکھ لیتا
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
رات کے پچھلے پہر نے کہہ دیا ہے آج بھی
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
سنو! اَب بھی یہاں مَیں ہوں
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
اُلجھنوں میں پڑا نہیں تھا مَیں
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
چشمِ تر سے پھسل نہیں سکتی
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
پھر یہ کیوں مستعار لی جائے
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
سوال کیسا ، جواب کیسا
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
اُس کے جانے کا اِس دل کو ڈر سا تھا
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
وقت جب بے امان ہوتا ہے
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
بستی مِری اُجڑ گئی ہے قافلوں کے بعد
ایک اردو غزل از ناصر ملک
-
کافی تھا یہ کہنا ہی
ایک اردو غزل از ناصر ملک