کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا
شعر ہوتا ہے یا نہیں ہوتا
وہ بھی منسوب ہوتا جاتا ہے
میں نے جو کچھ کہا نہیں ہوتا
دلِ مجنوں کہ عام چیز نہیں
راستوں میں پڑا نہیں ہوتا
سوچتے سوچتے ٹھٹک جانا
جیسے کچھ بھی بچا نہیں ہوتا
مر نہ جائوں گا چھوڑ دینے سے
چھوڑ دوں، حوصلہ نہیں ہوتا
ناصر ملک