سنو! اَب بھی یہاں مَیں ہوں
سرِ نوکِ سناں مَیں ہوں
اَنا ، مقتل ، وِچھوڑا ، غم
سبھی کا پاسباں مَیں ہوں
ستم گر بھول جاتا ہے
کہاں وہ ہے، کہاں مَیں ہوں
سنا ہے حسن کا دعویٰ
ابھی فخرِ بتاں مَیں ہوں
خبر دشتِ جنوں کی ہے
خبر کے درمیاں مَیں ہوں
ناصر ملک
سنو! اَب بھی یہاں مَیں ہوں
سرِ نوکِ سناں مَیں ہوں
اَنا ، مقتل ، وِچھوڑا ، غم
سبھی کا پاسباں مَیں ہوں
ستم گر بھول جاتا ہے
کہاں وہ ہے، کہاں مَیں ہوں
سنا ہے حسن کا دعویٰ
ابھی فخرِ بتاں مَیں ہوں
خبر دشتِ جنوں کی ہے
خبر کے درمیاں مَیں ہوں
ناصر ملک