- Advertisement -

خیمے ، لہو ، نوکِ سناں

ایک اردو غزل از ناصر ملک

خیمے ، لہو ، نوکِ سناں
عہدِ وفا کی داستاں

اے ہم سفر! رکنا نہیں
چلتا رہے یہ کارواں

میں عشق میں کرتا رہا
نادانیاں ، گستاخیاں

چھیڑو کسی نغمے کی لے
جاگے کوئی جادُو بیاں

نخلِ وفا کی شاخ سے
اُٹھتا رہا نیلا دھواں

ناصر اُسے اچھی لگیں
تیری سبھی ناکامیاں

 

ناصر ملک

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از ناصر ملک