آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

تقدیر میں پاؤں کی ہے

سید محمد وقیع کی ایک غزل

تقدیر میں پاؤں کی ہے زنجیر مکرر
باقی نہ رہی کوشش و تدبیر مکرر

برسات کے موسم سے گریزاں کفِ دریا
پتھر پہ بنی بوند کی _ تصویر مکرر

بہتر ہے کہ انسان زباں کاٹ. دے اپنی
کچھ بولنے سے اٹھتی ہے شمشیر مکرر

تقصیرِ گُنہ سے مجھے سانسیں نہیں آتیں
ہر جرم کی دنیا میں ہو تعزیر __ مکّرر

تحریر مٹانے سے بھی خاموش نہ ہوگی
کرتی رہے گی غم کی یہ. تشہیر مکرر

پر ٹوٹ کے بکھرے ملے ہیں چھت پہ مسلسل
یوں خواب کی میرے ہوئی ___تعبیر مکرر

رشتہ بھی کتابوں سے مرا ٹوٹ گیا ہے
مجبوری میں پڑھ لیتا ہوں تحریر مکرر

سید محمد وقیع

سید محمد وقیع

سید محمد وقیع تخلص وقیع رہائش اورنگی ٹاون کراچی تاریخِ پیدایش جون 2004

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button