آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریشہزین وفا فراز

وہی تو اوجِ خِرَد پر براجمان ہوۓ

شہزین وفا کی ایک اردو غزل

وہی تو اوجِ خِرَد پر براجمان ہوۓ
جو غم پروتے ہوۓ آخرش جوان ہوۓ

وہ جن کو ٹھوکریں ملتی گئیں زمانے سے
وہ اپنی ذات کا خود آپ سائبان ہوۓ

ہماری نیند سراسیمگی کی نذر ہوئی
ہمارے خواب کسی مصلحت کی جان ہوۓ

تمہی کو ہم نے بٹھایا تھا مسندِ دل پر
تمہی کو چاہ کے دنیا میں لامکان ہوۓ

شبِ فراق خبر تھی کہاں کہ بچھڑیں گے
ہمارے آخری لمحے تو شادمان ہوۓ

جوان نسل کو دیوار سے لگا بیٹھے
وہ فیصلے جو بزرگوں کے درمیان ہوۓ

 

شہزین وفا فراز

شہزین وفا فراز

میرا‌ نام شہزین وفا فراز ہے۔ میں ایک شاعرہ ہوں۔ بنیادی تعلق حیدرآباد سے ہے لیکن طویل عرصے سے کراچی میں مقیم ہوں۔ ماسٹرز کی تعلیم حیدرآباد سے لی۔ درس و تدریس کے شعبے سے وابستگی رہی۔ شعر کہنے کا آغاز گیارہ سال کی عمر سے کیا۔ کلام باقاعدہ اخبارات و رسائل میں شائع کروانے کا سلسلہ ٢٠٢٢ سے شروع ہوا اور اب تک جاری ہے۔ تین انتخابی کتب "ہم صورت گر کچھ خوابوں کے”، "لطیفے جذبے” اور "سخن آباد” میں میرا کلام شامل ہے۔ اس کے علاوہ حال ہی میں نئ دہلی (انڈیا) سے ایک معروف مصنف رضوان لطیف خانصاحب کی کتاب "تذکرۂ سخنوراں” میں معروف شاعر جناب عبداللہ خالد صاحب کے مختلف مصارع پر طرحی کلام کہنے والے شعراء و شاعرات میں میرا‌ نام‌ بھی شامل کیا گیا ہے الحمداللہ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button