آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

وہی تو اوجِ خِرَد پر براجمان ہوۓ

شہزین وفا کی ایک اردو غزل

وہی تو اوجِ خِرَد پر براجمان ہوۓ
جو غم پروتے ہوۓ آخرش جوان ہوۓ

وہ جن کو ٹھوکریں ملتی گئیں زمانے سے
وہ اپنی ذات کا خود آپ سائبان ہوۓ

ہماری نیند سراسیمگی کی نذر ہوئی
ہمارے خواب کسی مصلحت کی جان ہوۓ

تمہی کو ہم نے بٹھایا تھا مسندِ دل پر
تمہی کو چاہ کے دنیا میں لامکان ہوۓ

شبِ فراق خبر تھی کہاں کہ بچھڑیں گے
ہمارے آخری لمحے تو شادمان ہوۓ

جوان نسل کو دیوار سے لگا بیٹھے
وہ فیصلے جو بزرگوں کے درمیان ہوۓ

 

شہزین وفا فراز

شہزین وفا فراز

میرا نام شہزین فراز ہے جبکہ تخلص وفا ؔ ہے۔ میرا تعلق کراچی سے ہے۔ ایک عرصے تک درس و تدریس کے شعبے سے وابستگی رہی۔ اب بطورِ اہلیہ و والدہ اپنے گھریلو فرائض سرانجام دے رہی ہوں۔ شاعری سے بچپن سے بے انتہا شغف رہا اور لکھنے کا جذبہ پروان چڑھا۔ تین مشترکہ کتب میں میرا کلام موجود ہے جبکہ ذاتی مجموعہ ہنوز شائع نہیں ہوا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button