عشبہ تعبیر
نیلگوں دریا
گھاس کا بستر
ان طلائی ستاروں پر ٹکی منتظر آنکھیں
فلک کی لاجوردی چادر کو دیکھتی
جھانکتی حسرتیں
پر کیف نظاروں میں
گھٹن زدا دل
زخموں کی ارزانی
رفعتوں کی پہنچ سے خالی ہاتھ
پُرخار ہتھیلیاں
مگر دعا کے لیے دست دراز
موج ِنسیمی سے محروم احساسات
لب بستہ
تھکا ماندہ ذہن
فکر سے لدا ہوا شانہ
غم کا کوہ گراں
سب ایک ہی سمت سے آنے والی ہوا کے لیے مضطر
وہ ہوا جو پیامِ امن لاۓ
وہ ہوا جو چھو کر ماضی کی فرحت اگین یادوں کو
میری جھولی میں ڈال جائے
کچھ سبز پتے جن پر حالات کی خزاں کا کہر ہے چھٹ جائے
دھوپ پہلے سے زیادہ فروزاں ہو
رات کی چاندنی میں اک عجب چاندنی ہو
رنگ اور نکھرے اُجلے ہوں
گلشن ِ دل کی ہر شاخ زمردی ہو
ہوائیں مترنم ہوں
فضائیں زمزمے پڑھیں
صدائے عندلیب گونجے
سماعتوں کے جہاں میں ایسا بربط بجتا جائے
بحر ِ تخیل کے کناروں تک فقط
تم ہو تمھارا ہی فسوں ہو ۔۔۔
بہار جاں فزا نغمہ گائے
یہ چیرا دست خزاں واپس کہیں لوٹ جائے
بہار پوری آب و تاب سے میرے دل کے جہان میں اپنا بسیرا کر لے
اور آنکھ کھلے
خواب ٹوٹے مگر
ایک حقیقت یہ ہو
"میرے سامنے تم ہو "۔۔
کہ میرے سامنے تم ہو۔۔۔
عشبہ تعبیر