جب سے دیکھا پَری جمالوں کو
مَوت سی آ گئی خیالوں کو
دیکھ تشنہ لبی کی بات نہ کر
آگ لگ جائے گی پیالوں کو
پھر اُفق سے کِسی نے دیکھا ہے
مُسکرا کر خراب حالوں کو
فیض پہنچا ہے بارہا ساقی
تیرے مستوں سے اِن شوالوں کو
دونوں عالم پہ سرفرازی کا
ناز ہے تیرے پائمالوں کو
اس اندھیروں کے عہد میں ساغر
کیا کرے گا کوئی اُجالوں کو
ساغر صدیقی