- Advertisement -

دل چاک ہے سو داغ بھی دامن سے لگے ہیں

سعید خان کی اردو غزل

دل چاک ہے سو داغ بھی دامن سے لگے ہیں
کچھ تار غنیمت ہے ابھی تن سے لگے ہیں

اس حبس میں آواز اٹھانے کی سزا ہے
خود ہاتھ مرے اب مری گردن سے لگے ہیں

در آئیں کے دیوار اٹھانے سے ذرا اور
جو خوف کے سائے مرے آنگن سے لگے ہیں

زخموں کو مسیحا کی نظر کھول کے دیکھے
سہمے ہوئے کچھ خواب مرے تن سے لگے ہیں

پھر در پئے آزار ہے فرقت کا مہینہ
پھر ہجر کے آسیب نشیمن سے لگے ہیں

سعید خان 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
سعید خان کی اردو غزل