- Advertisement -

ہزاروں راز پنہاں ہیں شعورِ خاک کے اندر

اویس خالد کی ایک اردو غزل

ہزاروں راز پنہاں ہیں شعورِ خاک کے اندر
زمانے دفن ہیں رمزِ تہِ بے باک کے اندر

ڈھکے چہروں سے حُرمت کے لبادے ہٹ گئے لیکن
ابھی باقی ہیں گنجینے کفِ ادراک کے اندر

نہیں یہ فکر پستی میں کہاں تک گِر گیا ہے خود
جسے دیکھو ہے دوجے کی وہ کھوج و تاک کے اندر

کہیں پر جسمِ بے بس ہے تلاشِ ستر پوشی میں
کہیں انساں نہیں ہوتا حَسیں پوشاک کے اندر

پڑے آغوشِ خاکی میں گُہر دھیرے سے چمکے ہے
غرورِ بے بہا ہے تو خس و خاشاک کے اندر

اویس خالد

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ڈاکٹر محمدالیاس عاجز کی ایک اردو نظم