- Advertisement -

وہ مقام دل و جاں کیا ہو گا

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

وہ مقام دل و جاں کیا ہو گا
تُو جہاں آخری پردا ہو گا

منزلیں راستہ بن جاتی ہیں
ڈھونڈنے والوں نے دیکھا ہو گا

سائے میں بیٹھے ہوئے سوچتے ہیں
کون اس دھوپ میں چلتا ہو گا

ابھی دل پر ہیں جہاں کی نظریں
آئنہ اور ابھی دھندلا ہو گا

راز سر بستہ ہے محفل تیری
جو سمجھ لے گا وہ تنہا ہو گا

اس طرح قطع تعلق نہ کرو
اس طرح اور بھی چرچا ہو گا

بعد مدت کے چلے دیوانے
کیا ترے شہر کا نقشہ ہو گا

سب کا منہ تکتے ہیں یوں ہم جیسے
کوئی تو بات سمجھتا ہو گا

پھول یہ سوچ کے کھل اٹھتے ہیں
کوئی تو دیدہ بینا ہو گا

خود سے ہم دور نکل آئے ہیں
تیرے ملنے سے بھی اب کیا ہو گا

ہم ترا راستہ تکتے ہوں گے
اور تو سامنے بیٹھا ہو گا

تیری ہر بات پہ چپ رہتے ہیں
ہم سا پتھر بھی کیا ہو گا

خود کو یاد آنے لگے ہم باقیؔ
پھر کسی بات پہ جھگڑا ہو گا

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل