- Advertisement -

ایسے دل پر بھی کوئی کیا جائے

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

ایسے دل پر بھی کوئی کیا جائے
سامنے ان کے نہ بیٹھا جائے

اب ہے وہ زخم نظر کا عالم
تیری جانب بھی نہ دیکھا جائے

کتنی سنسان ہے راہ ہستی
نہ چلا جائے نہ ٹھہرا جائے

ہمر ہو گوش بر آواز رہو
کیا خبر کوئی خبر آ جائے

زندگی اڑتا ہوا سایہ ہے
آگے آگے ہی سرکتا جائے

آرزو دیر سے چپ ہے باقیؔ
در پہ دستک کوئی دیتا جائے

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل