- Advertisement -

خود کلامی

پروین شاکر کی ایک اردو نظم

خود کلامی

یوں لگتا ہے
جیسے میرے گرد و پیش کے لوگ
اک اور ہی بولی بولتے ہیں
وہ ویو لنتھ
جس پر میرا اور ان کا رابطہ قائم تھا
کسی اور کرّے میں چلی گئی ہے
یا میری لغت متروک ہوئی
مرے لفظ مجھے جس رستے پر لے جاتے ہیں
ان کی فرہنگ جدا ہے
میں لفظوں کی تقدیس کی خاطر چپ ہوں
اور میری ساری گفتگو
دیوار سے یا تنہائی سے اپنے سائے سے ممکن ہے
مجھے ڈر اُس پل سے لگتا ہے
جب خود میں سکڑتے سکڑتے
میں اپنے آپ سے باتیں کرنے والی
رابطہ رکھنے والی
فریکونسی بھی بھلا دونگی
اور اک دن
مے ڈے مے ڈے کرتی رہ جاؤں گی

پروین شاکر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
پروین شاکر کی ایک اردو نظم