- Advertisement -

محبت قرض ہوتی ہے

طارق اقبال حاوی کی ایک اردو نظم

سنو جاناں، سمجھ لو تم
محبت قرض ہوتی ہے
یہ ہو جائے تو ہر صورت
نبھانا فرض ہوتی ہے
”محبت “ دو دلوں کا
ایک دھڑکن ، بن کے دھڑکنا ہے
”محبت “ دو بُتوں کا
ایک دوجے بِن تڑپنا ہے
شفا ہیں قربتیں اس میں
جدائی مرض ہوتی ہے
یہ ہو جائے تو ہر صورت
نبھانا فرض ہوتی ہے۔۔۔
نفی اس میں نہیں ہوتی
یہ بس دھیان رکھنا ہے
”محبت“ نام تو۔۔۔
ایک دوسرے کا مان رکھنا ہے
کہاں اس میں کوئی مِنت
کہاں کوئی عرض ہوتی ہے
یہ ہو جائے تو ہر صورت
نبھانا فرض ہوتی ہے۔۔۔
”محبت“ ذات کو
محبوب تک محدود رکھنا ہے
”محبت“ سانس میں
محبوب کو موجود رکھنا ہے
بہت مخصوص، بہت محدود
اِسکی ارض ہوتی ہے
یہ ہو جائے تو ہر صورت
نبھانا فرض ہوتی ہے۔۔۔
سنو جاناں، سمجھ لو تم۔۔۔
محبت قرض ہوتی ہے

طارق اقبال حاوی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
فرانسس سائل کی ایک اردو غزل