آپ کا سلاماختصاریئےاردو تحاریر

ذائقے کی لطیف حقیقت

شاکرہ نندنی کی ایک اردو تحریر

ذائقہ، صرف زبان پر محسوس ہونے والی ایک کیفیت نہیں بلکہ یہ ایک مکمل فلسفہ ہے، جو جسم اور روح کے بیچ ایک لطیف پل کا کام کرتا ہے۔ اس فلسفے کی گہرائی کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم ایک لمحے کے لیے رکیں اور غور کریں کہ یہ احساس کیوں ہمارے وجود کے نہاں خانوں میں جاگزین ہو جاتا ہے۔

تصور کریں، ایک تازہ اسٹرابیری، اپنی سرخی میں چھپی ہوئی معصومیتstrawberry اور نزاکت لیے، کسی کی زبان سے ٹکرا رہی ہے۔ یہ محض ایک فعل نہیں بلکہ ایک تجربہ ہے، ایک مکالمہ ہے جو انسان اور فطرت کے بیچ جاری ہے۔ اس مکالمے میں زبان کی سطح پر جو ذائقہ اُبھرتا ہے، وہ دراصل اس پھل کی کہانی ہے، جس نے زمین کی گہرائیوں سے، دھوپ کی تمازت اور پانی کی شفقت کو اپنے اندر سمویا ہے۔

ذائقہ صرف مادی وجود کا حصہ نہیں بلکہ یہ ایک جمالیاتی تجربہ ہے، جو ذہن کو ماضی کی یادوں کی طرف لے جاتا ہے۔ ایک لقمہ کھاتے ہوئے نہ صرف زبان اس کی لذت محسوس کرتی ہے بلکہ انسان کا دل، اس کے حواس، اور اس کی یادیں بھی اس تجربے میں شریک ہو جاتی ہیں۔ وہ ذائقہ، جو کبھی کسی خوشی کے لمحے میں محسوس کیا گیا ہو، زندگی بھر ذہن میں تازہ رہتا ہے۔

اب، اس تصویر کی طرف دھیان دیں، جہاں ایک زبان نے اسٹرابیری کا لمس پایا ہے۔ اس لمس میں ایک کہانی چھپی ہے۔ یہ کہانی محض اسٹرابیری کی مٹھاس یا کھٹے پن کی نہیں، بلکہ اس لمحے کی گہرائی کی ہے، جب وہ ذائقہ انسان کے شعور کا حصہ بنا۔ یہ ایک لمحاتی کیفیت ہے، جو شعور اور لاشعور کے درمیان موجود فاصلوں کو پاٹ دیتی ہے۔

ذائقے کا فلسفہ یہ ہے کہ یہ ہمیں صرف لذت نہیں دیتا بلکہ ہمیں یادوں سے جوڑتا ہے۔ وہ پہلا ذائقہ، جو ایک طفل نے چکھا تھا، وہ اس کی معصومیت کا حصہ بن جاتا ہے۔ وہ لذت، جو ایک محبت بھری شام میں محسوس ہوئی تھی، وہ محبت کے جذبے کا حصہ بن جاتی ہے۔ ذائقہ دراصل انسانی زندگی کی ان تمام گہرائیوں کو چھوتا ہے، جہاں جسمانی احساسات اور جذبات آپس میں گڈمڈ ہو جاتے ہیں۔

یہ زبان، جو بظاہر ایک عضویاتی عضو ہے، درحقیقت ایک جمالیاتی حقیقت کی نمائندہ ہے۔ یہ نہ صرف کھانے کے ذائقے کو محسوس کرتی ہے بلکہ اس کی مٹھاس، کھٹے پن، یا تلخی کو انسانی جذبات سے منسلک کرتی ہے۔ اس زبان کا ہر ذائقہ دراصل ایک کہانی ہے، ایک علامت ہے، جو انسان کو اس کے ماضی، حال، اور جذبات کی گہرائیوں سے جوڑتا ہے۔

معاشرتی تناظر میں ذائقہ ایک علامتی زبان بھی ہے۔ کسی کے کھانے کا ذائقہ اس کے ثقافتی پس منظر، اس کی تاریخ، اور اس کے تعلقات کا مظہر ہو سکتا ہے۔ اسی طرح، ایک اسٹرابیری، جو اپنی مٹھاس میں چھپی کائنات کی تکمیل کا اشارہ دیتی ہے، انسانی جذبات کے ایک پہلو کی نمائندگی کرتی ہے۔

اگر ہم غور کریں تو ذائقے کا ہر تجربہ ہمیں اپنے وجود کی کسی نہ کسی گہرائی کی طرف لے جاتا ہے۔ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ زندگی کی اصل خوبصورتی صرف دیکھنے یا سننے میں نہیں، بلکہ محسوس کرنے اور تجربہ کرنے میں ہے۔ ذائقے کا فلسفہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ زندگی محض ایک جسمانی سفر نہیں بلکہ یہ ایک نفسیاتی، جمالیاتی، اور جذباتی تجربہ ہے، جس میں ہر لمحہ ایک نئی کہانی، ایک نیا راز چھپائے ہوتا ہے۔

یوں یہ اسٹرابیری اور زبان کا لمس محض ایک تصویر نہیں، بلکہ ایک گہرا فلسفہ ہے، جو ہمیں یہ باور کراتا ہے کہ ذائقہ دراصل زندگی کا لطیف ترین لمس ہے، جو ہمیں جینے کے ہر لمحے کی قدر کرنا سکھاتا ہے۔

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button