- Advertisement -

ماہ صفر المظفر کی اہمیت

محمد یوسف برکاتی کا اسلامی کالم

میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں کو میرا آداب
اسلامی سال کا دوسرا مہینہ جو بہت مبارک اور برکت والا مہینہ ہے اس مبارک مہینہ کو صفر کا مہینہ یعنی صفر المظفر کا مہینہ کہا جاتا ہے اس مہینہ کو منحوس اور برا مہینہ کہنے والوں سے عرض ہے کہ وہ اس تحریر کو ضرور پڑھیں کیوں کہ اس مہینہ میں کئی اہم واقعات رونما ہوئے جن میں چند اہم واقعات کا ہم یہاں مختصر ذکر کریں گے اور بیشمار بزرگان دین کا وصال بھی اسی ماہ مبارک میں ہوا یعنی ان کا عرس منایا جاتا ہے ہم ان کا بھی مختصر ذکر کریں گے۔
صفرالمظفر کے مہینے میں ہجرت کے دوسرے سال امیرُ المؤمنین حضرت علی رضی اللہ عنہ اور خاتونِ جنت حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کی شادی خانہ آبادی ہوئی ۔ (الکامل فی التاریخ، ۲/۱۲)

صفرالمظفر کے مہینے میں مسلمانوں کوفتحِ خیبر نصیب ہوئی۔(البدایۃ والنہایۃ،۳/ ۳۹۲)٭ صفرالمظفر کے مہینے میں سیف اللہ حضرت خالد بن ولید، حضرتِ عمروْ بن عاص اور حضرت عثمان بن طلحہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُم نے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکراسلام قبول کیا ۔ (الکامل فی التاریخ، ۲/۱۰۹)

صفرالمظفر کے مہینے میں مدائن (جس میں کسریٰ کا محل تھا )کی فتح ہوئی ۔ (الکامل فی التاریخ، ۲/۳۵۷،چشتی)

صفرالمظفر کے مہینے میں امیرُالمؤ منین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے دورِ خلافت میں ۱۶ھ میں حضرت سعد بن اَبی وقاص رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے ایوانِ (محل) کِسرٰی میں جمعہ کی نماز ادا کی اور یہ پہلا جمعہ تھا جو عراق کی مملکت میں پڑھا گیا ۔

صفرالمظفر کے مہینے میں سن ۱۱ہجری میں ہی جھوٹی نبوت کے دعویدار اَسْوَد عَنْسی کَذَّاب سے مسلمانوں نے نجات پائی ۔ (فیضانِ صدیق اکبر صفحہ ۳۹۱)
وہ بزرگان دین جن کا وصال یا عرس صفر المظفر میں ہے

صحابیِ رسول ، شہزادۂ صدیقِ اکبر، پروردۂ مولیٰ علی حضرت سیّدنا محمد بن ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ، ذوالحلیفہ (نزد مدینہ شریف) میں ذوالقعدہ 10 ہجری کو پیدا ہوئے اور صَفَرُالْمُظَفَّر 38ھ کو مصر میں شہید کئے گئے۔ آپ مجاہد، عبادت گزار اور علم وفضل کے مالک تھے، کئی سال مصر کے گورنر رہے ۔ (سنن نسائی، ص 438، حدیث: 2661، اسد الغابۃ، ج5،ص105، المنتظم،ج5،ص156)

امُّ المؤمنین حضرت سیّدتُنا میمونہ بنتِ حارث ہلالیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا سلسلہ نسب 18ویں پشت میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے مل جاتا ہے آپ کا نکاح نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے 7ھ کو مکّۂ مکرمہ میں ہوا اور مکّۂ مکرمہ سے 6 میل کے فاصلے پر سَرِف (موجودہ نواریہ) کے مقام پر آپ کا وصال ہوا۔(زرقانی علی المواہب،ج4،ص423-سبل الہدی، ج11
،ص144-207تا209-سیرت سیدالانبیا،ص408 )

ذُوالشَّہادَتَین حضرت سیّدُنا خُزَیمہ بن ثابت اَوسی انصاری رضی اللہ عنہ قبلِ ہجرت اسلام لاکر اَلسَّابِقُونَ الاَوَّلُون میں شامل ہوئے ، بَدر سمیت تمام غزوات میں شرکت فرمائی ، نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے راضی ہوکر ان کی گواہی کو دو مَردوں کے برابر فرما دیا۔ ان سے کئی احادیث مروی ہیں ، یومِ فتحِ مکّہ انہیں لشکرِ اسلام کا صاحبِ عَلم(جھنڈے والا) ہونے کا شرف حاصل ہوا ، آپ کی شہادت جنگِ صِفِّین صفر37ھ میں ہوئی۔ (الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب ، 2 / 30 ، تاریخ طبری ، 8 / 765)
حارِسُ النبی حضرت ابوعبداللہ محمد بن مَسلَمَہ اَوسی انصاری رضی اللہ عنہ اعلانِ نبوت سے 22سال قبل پیداہوئے اورصفر46ھ کو مدینۂ منوّرہ میں وفات پائی۔ آپ جلیلُ القدر صحابی ، بہادر اور قدیمُ الاسلام تھے۔ تَبُوک کے علاوہ تمام غزوات میں شریک ہوئے ، اس موقع پر مدینے کے حاکم بنائے گئے۔ آپ نے دشمنِ رسول کعب بن اشرف کا کام تمام کیا۔ آپ سے کئی احادیث مروی ہیں ، دورِ خلافت راشدہ میں کئی عہدوں پر فائز رہے ۔ (الاصابۃ فی تمییزالصحابۃ ، 6 / 28 ، المواھب اللدنیہ ، 1 / 431،چشتی)

سیّدُ التّابعین حضرت اویس قَرَنی رحمۃ اللہ علیہ اہلِ یمن سے ہیں۔ زمانۂ رسالت میں اسلام قبول کیا مگر بوڑھی والدہ کی خدمت کی وجہ سے دیدارِ نبی کی سعادت نہ پاسکے۔ 2فرامینِ مصطفےٰ ( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) : (1) تم میں سے جو اویس کو پائے تو اُس سے دعائے بخشش کرائے (2) بے شک اویس خَیرُالتّابِعِین ہے ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ان سے ملاقات فرمائی ، آپ عشق ِرسول ، گوشہ نشینی اور زہد و تقویٰ میں مشہور تھے۔ جنگِ صِفِّین صفر37ھ میں شہید ہوئے ، آپ کا مزار رَقَّہ (دمشق ، شام) میں ہے ۔
(مسلم ص1055 حدیث : 6492 ، مستدرک للحاکم ، 4 / 496 ، حدیث : 5771 )

حضرت شیخ صلاحُ الدّین دَرْوَیش سہروردی دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش 648ھجری اور وفات 749ھجری میں دہلی میں ہوئی ۔ آپ کا عرس 22 صفر کو دہلی میں ہوتا ہے ، آپ شیخ صدرُالدّین عارف ملتانی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید و خلیفہ ، حضرت خواجہ نصیرُالدّین محمود چَراغ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے ہمسائے ، صاحبِ کرامت ، دردِ اُمّت رکھنے والے اور نِڈر تھے ۔
(اخبار الاخیار مترجم صفحہ 149)

حضرت خواجہ سیّد یحییٰ کبیر غرغشی سہروردی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 707ھ میں شہر علی (نزد کوہ سلیمان) بلوچستان میں ہوئی۔ یہیں 2صفر 834ھ کو وصال فرمایا۔ مزار جائے پیدائش میں ہے۔ آپ علمِ ظاہری و باطنی کے جامع ، مرید و خلیفہ جَہانیاں جَہاں گَشت ، باکرامت ولی اور مرجعِ عُلَما و عوام شخصیت کے مالک تھے ۔ (انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام ، 5 / 154،چشتی)

مفسرِقراٰن حضرت علّامہ خواجہ یعقوب چَرخی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 762ھ میں چرخ نزد غَزنی افغانستان میں ہوئی اور وصال 5صفر851ھ میں فرمایا ، مزار موضع لنین کال خور (دوشنبہ) تاجکستان میں ہے ، آپ جید عالمِ دین ، خلیفہ بانیِ سلسلہ نقشبندیہ خواجہ بہاؤالدّین اور صاحب تصانیف ہیں ، تفسیرِ چرخی اور شرح اَسْماءُ الحُسنٰی آپ کی مطبوع کُتب ہیں ۔ (تاریخ مشائخ نقشبند ، صفحہ 225 تا 234)
(خواجہ عبیداللہ احرار صفحہ 89)

جلیلُ القدر شیخِ طریقت حضرت شیخ محمود راجن فاروقی رحمۃ اللہ علیہ احمد آباد (گجرات ہند) کے ایک عظیم صوفی خاندان میں پیدا ہوئے۔ کئی سلاسل سے خلافت حاصل ہوئی ، آپ جامع عُلوم و فنون اور کثیرُ الفیض تھے ، 22صفر 900ھ میں وصال فرمایا۔ مزار درگاہ شیخ سراجُ الدّین پیرانِ پٹن نہر والا محلہ مبارکپورہ گجرات میں ہے ۔ (مشائخ احمدآباد صفحہ 226)

شیخُ المشائخ حضرت شاہ غلام علی دہلوی مجددی نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1156ھ میں پٹیالہ (ضلع گورداسپور مشرقی پنجاب) ہند میں ہوئی۔ 22صفر 1240ھ میں وصال فرمایا ، آپ کا مزار دہلی ہند میں ہے۔ آپ عالمِ دین ، عظیم شیخِ طریقت ، تیرھویں صدی کے مجدد ، صاحبِ کرامت ولی اللہ اور 12 سے زائد کُتب کے مصنف تھے ۔ (جہانِ امام ربانی جلد 4 صفحہ 588 تا 602)

امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ 25 صفر المظفر ان کا یومِ وصال ہے ، اس دن یا پورے ماہِ صفر المظفر میں اہلِ عقیدت ومحبت آپ کا عرس مناتے ہیں ۔

قبلۂ عالم ، تاجدارِگولڑہ حضرت پیر سیّد مہر علی شاہ گیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1275ھ میں گولڑہ شریف (اسلام آباد ، پنجاب) پاکستان میں ہوئی اور29 صفر 1356ھ کو وصال فرمایا ، آپ کا مزار گولڑہ شریف میں زیارت گاہِ خاص و عام ہے۔ آپ جید عالمِ دین ، مرجعِ علما ، شیخِ طریقت ، کئی کتب کے مصنف ، مجاہدِ اسلام ، صاحبِ دیوان شاعر اور عظیم و مؤثر شخصیت کے مالک تھے ۔ (مہرِ منیر صفحہ 61 ، 335)
(فیضانِ پیر مہر علی شاہ صفحہ 4 ، 32،چشتی)

زینتِ خاندانِ اہلِ بیت حضرت امام زَیداَلشَّہِید رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 79ھجری میں ہوئی اور (ایک قول کے مطابق) 2 صفر 122ھجری کو کوفہ میں شہید کیے گئے ، یہیں مزار ہے۔ آپ امام زَینُ العابدین کے بیٹے ، امام باقِر کے بھائی ، عالمِ کبیر ، فقیۂ اسلام ، بہادر و شجاع ، خطیبِ زمانہ اور کئی کُتب مثلاً تفسیرِ غریبُ القرآن اور مَجمُوع فِی الفِقہ وغیرہ کے مصنف تھے ۔ (تاریخ طبری جلد 4 صفہ 314)(اعلام للزرکلی جلد 3 صفحہ 59)
(تاریخِ اسلام للذھبی جلد 8 صفحہ 105 تا 108)

صوفیِ کامل حضرت شیخ احمد مَجد شِیبانی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش نارنول (ضلع مہندر گڑھ ، ریاست ہریانہ) ہند کے ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور وصال ناگور میں 25صفر927ھ کو ہوا ، تدفین روضہ سلطانُ التّارکین شیخ حمیدُالدّین صوفی رحمۃ اللہ علیہ میں کی گئی۔ آپ جید عالمِ دین ، عربی فارسی میں ماہر ، عاشقِ اہلِ بیت ، صاحبِ کرامت اور جذبہ نَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَر سے سرشار تھے۔ آپ نے اپنی زندگی کا ایک حصہ اجمیر شریف میں گزارا ۔ (اخبار الاخیار فارسی صفحہ 184 تا 186)

مستفتیِ اعلیٰ حضرت مولانا میر غلام مصطفیٰ جہانگیری دیوی رحمۃ اللہ علیہ (تحصیل گوجر خان ضلع راولپنڈی) میں اندازاً 1305ھ کو پیدا ہوئے ، آپ اسکول ہیڈماسٹر ، علمِ دین سے مالا مال ، کثرتِ مطالعہ کے خُوگر ، تبلیغِ دین کے شائق اور ہردلعزیز شخصیت کے مالک تھے ، آپ کا وصال 26صفر 1370ھ کو ہوا ، مزار موضع دیوی میں ہے۔ آپ نے بذریعۂ مکتوب اعلیٰ حضرت امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ سے علمی استفادہ فرمایا ۔
(معارف رضا ،سالنامہ 2007ء ، صفحہ233،چشتی)

شارحِ بخاری ، فقیہِ اعظم ہند حضرت مفتی محمد شریفُ الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1339ھ قصبہ گھوسی ضلع مؤ (یوپی ہند) میں ہوئی اوریہیں 6 صفرالمظفر 1421ھ کو وصال فرمایا۔ آپ مفتیِ اسلام ، شیخِ طریقت ، استاذُالعلماء ، شرح بخاری (9جلدیں) سمیت 20کُتب کے مصنف اور اکابرینِ اہلِ سنّت سے ہیں۔ آپ نے ہند کے دس مدارس میں 35سال تدریس کی ، 11سال بریلی شریف اور 24سال الجامعۃُ الاشرفیہ کے مفتی رہے ، پچاسی ہزار فتاویٰ لکھے یا لکھوائے ۔
(فتاویٰ شارح بخاری جلد 1 صفحہ 72 تا 110)

مشہور ولیِ کامل، شیخ الاسلام حضرت بہاء الدین زکریا قریشی ملتانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی پیدائش 566ھ میں کروڑ لعل عیسن (ضلع لیہ، جنوبی پنجاب) پاکستان میں ہوئی۔ آپ مادرزاد ولی، حافظ القراٰن، عالمِ دین، شیخِ طریقت اور امام سلسلۂ سہروردیہ فی الہند ہیں۔ آپ نے 7 صَفَرُالْمُظَفَّر 661ھ کو مدینۃُالاولیا ملتان (جنوبی پنجاب) پاکستان میں وصال فرمایا، آپ کا مزار مرجعِ خاص و عام ہے ۔
(فیضانِ بہاء الدین زکریا ملتانی، ص3تا63)

سجادہ نشین درگاہِ محمدیہ کالپی شریف حضرت علّامہ پیر سیّد احمد شاہ ترمذی کالپویرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ، ولیِ کامل، عالمِ باعمل، صاحبِ تصانیف اور سلسلۂ عالیہ قادریہ عطاریہ کے اکتیسویں شیخِ طریقت ہیں ، گیارہویں صدی ہجری کی ابتدا میں پیدا ہوئے اور 19 صَفَرُالْمُظَفَّر 1084ھ میں وصال فرمایا، مزار مبارک کالپی شریف (ضلع جالون، یوپی) ہند میں ہے۔
(تاریخ مشائخ قادریہ،ج 2،ص114،چشتی)

زینتِ خاندانِ غوثِ اعظم حضرت سیّدنا شیخ سیّد حسن بغدادی علیہ رحمۃ اللہ الہادِی کی ولادت ابتدائے آٹھویں سن ہجری بغداد (عراق) میں ہوئی، آپ عالمِ دین، سلسلۂ عالیہ قادریہ عطاریہ کے تیئیسویں شیخِ طریقت اور آستانۂ غوثیہ کے سجادہ نشین تھے ۔ وصال26 صَفَرُالْمُظَفَّر 781ھ کو فرمایا اور تدفین بغداد شریف میں ہوئی ۔
(تاریخ مشائخِ قادریہ رضویہ برکاتیہ، ص201)

تاجدارِ سلسلۂ نقشبندیہ مجددیہ حضرت مجددِ الفِ ثانی شیخ احمد فاروقی سر ہندی حنفی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت 971ھ کو سرہند شریف (ضلع فتح گڑھ، صوبہ مشرقی پنجاب) ہند میں ہوئی اور 28 صَفَرُالْمُظَفَّر 1034ھ کو یہیں وصال فرمایا، روضۂ مبارک مرجعِ انوار ہے۔ آپ عالمِ باعمل، مصنفِ کُتُب اور عالمگیر شہرت کے حامل شیخِ طریقت ہیں۔ "مکتوباتِ امام ربانی” آپ کی کُتُب سے ہے۔(تذکرۂ مجددالف ثانی،ص2تا39)

استاذِ اعلیٰ حضرت ، شیخُ الاسلام حضرت سیّد ابوالعباس احمد بن زینی دحلان جیلانی مکی شافعی علیہ رحمۃ اللہ الکافی امام الحرمین ، مفتیِ شافعیہ، شیخ الحدیث، استاذُ العلما اور کئی کتب کے مصنف تھے، آپ کا گھر "بیتِ دحلان” علم و دین اور معرفت کا مرکز تھا۔ "السیرۃ النبویۃ و الاثار النبویۃ” آپ کی چالیس کتب میں سے ایک ہے۔ آپ کی ولادت1232ھ کو مکّہ شریف میں ہوئی اور وفات 4 صَفَرُالْمُظَفَّر 1304ھ کو مدینۂ منوّرہ میں فرمائی۔ جَنّۃُ البَقِیع میں دفن کئے گئے۔
( نفحۃ الرحمن فی بعض الشیخ السیداحمدبن السیدزینی دحلان ص، 15تا51،چشتی)

شہزادۂ استاذِ زمن، استاذُ العلما حضرتِ مولانا محمد حسنین رضا خان رضوی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 1310 ھ کو بریلی شریف (یوپی) ہند میں ہوئی۔ آپ اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت کے بھتیجے ، داماد ، شاگرد و خلیفہ، جامع معقول و منقول، کئی کُتُب کے مصنف، مدرسِ دار العلوم منظرِ اسلام، صاحبِ دیوان شاعر، بانیِ حسنی پریس و ماہنامہ الرضا و جماعت انصار الاسلام تھے ۔ وصال5 صَفَرُالْمُظَفَّر 1401ھ میں فرمایا اور مزار بریلی شریف میں ہے ۔ (تجلیات تاج الشریعہ، ص95، صدر العلما محدث بریلوی نمبر، ص77تا81)

مُفسرِ اعظم حضرتِ مولانا محمد ابراہیم رضا خان رضوی جیلانی میاں رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت1325 ھ کو بریلی شریف (یوپی) ہند میں ہوئی۔ آپ عالمِ دین، مصنف، مہتمم دار العلوم منظرِ اسلام اور شیخ الحدیث تھے۔11 صَفَرُالْمُظَفَّر 1385ھ کو وصال فرمایا، آپ کا مزار مبارک بریلی شریف (یوپی) ہند میں روضۂ اعلیٰ حضرت کے دائیں جانب مرجعِ خلائق ہے۔
(تجلیات تاج الشریعہ،ص93،مفتی اعظم اور ان کے خلفاء، ص110)

شَیخُ الخُطَباء و الاَئِمّہ، امام الحرم حضرت سیّدنا شیخ عبدُاللہ ابو الخیر مِرداد مکّی حنفی قادری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت 1285ھ کو مکّہ شریف میں ہوئی اور شہادت طائف میں (غالباً یکم صفر) 1343ھ کو ہوئی۔ آپ جید عالمِ دین، حنفی فقیہ، مؤرخ، مصنف، مدرس اور مکّہ شریف کی مؤثر شخصیت تھے۔ علمائے مکّہ کے حالات و کرامات پر مشتمل ضخیم کتاب "نشر النور والزھر” آپ کی یادگار ہے۔
(مختصر نشر النور والزھر، ص 31، اما م احمد رضا محدث بریلوی اور علماء مکّۂ مکرمہ، ص21،89 )

مدرسِ حرم، عالمِ باعمل حضرت سیّدنا شیخ سیّد ابوبکر بن سالم البار مکّی علوی شافعی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت1301 ھ کو مکّۂ مکرمہ کے ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور 2 صَفَرُالْمُظَفَّر 1384ھ کو وصال فرمایا، جنّت المعلیٰ میں مدفون ہوئے۔ آپ قاضیِ شہر، فقیۂ شافعی، استاذُ العلما، مصنف اور شیخِ طریقت تھے۔
(الدلیل المشیِر، ص 21، سالنامہ معارف رضا 1999ء، ص200)

مدرسِ حرم، قاضیِ مکّۂ مکرمہ حضرت سیّدنا شیخ احمد بن عبدُاللہ ناضرین شافعی مکّی قادری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت 1299ھ میں مکّۂ مکرمہ میں ہوئی اور 13 صَفَرُالْمُظَفَّر 1370 ھ کو وصال فرمایا، جنّۃُ المعلٰیمیں دفن کئے گئے۔ آپ بہترین مدرس، علومِ قدیم و جدید کے جامع، صاحبِ تقویٰ و ورع، فقہ شافعی کے فقیہ اور باعمل عالمِ دین تھے ۔ (الدلیل المشیر، ص 46 تا51)

عالمِ باعمل حضرت علّامہ محمود جان خان قادری جام جودھ پوری پشاوری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت 1255ھ کو پشاور پاکستان میں ہوئی اور 3 صَفَرُالْمُظَفَّر 1370ھ کو وصال فرمایا، مزار مبارک جام جودھ پور (ضلع جام نگر،گجرات) ہند میں ہے۔ آپ عالمِ دین، خطیبِ اہلِ سنّت، شاعرِ اسلام اور جام جودھ پور کی ہر دلعزیز شخصیت تھے۔ منظوم حیاتِ اعلیٰ حضرت "ذکرِ رضا” آپ کی یادگار ہے۔(شخصیات اسلام، ص 136تا138)

استاذُ العلما، حضرت مولانا سیّد احمد عالَم قادری رجہتی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت موضع بچروکھی نزد رجہت (ضلع نوادہ، بہار) ہند میں ہوئی اور 12 صَفَرُالْمُظَفَّر 1377ھ کو وصال فرمایا، بسرام پور، تھانہ امام گنج (ضلع گیا، بہار) ہند میں آسودۂ خاک ہیں ۔ آپ جید عالِم، مدرس اور قادرُ الکلام واعظ تھے۔
(ماہنامہ اعلیٰ حضرت،اپریل 2002ء صد سالہ منظرِ اسلام نمبر قسط:2، ص167،چشتی)

شیخ الواعظین، حضرت مولانا مفتی ابوعبدالقادر محمد عبداللہ کوٹلوی نقشبندی قادری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت کوٹلی لوہاراں غربی (سیالکوٹ) پاکستان میں 1281ھ کو ہوئی اور یہیں 13 صَفَرُالْمُظَفَّر 1342ھ کو وصال فرمایا، عبداللہ شاہ قبرستان میں تدفین ہوئی، آپ عالمِ باعمل، واعظِ خوش بیان، صاحبِ دیوان شاعر اور مصنّف تھے، شعری مجموعہ "انواع احمدی” مطبوع ہے۔
(اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی اور علمائے کوٹلی لوہاراں، ص13،تذکرہ اکابرِ اہلِ سنّت، ص83)

حافظُ المسائل حضرت علّامہ محمد عبدالکریم نقشبندی رضوی چتوڑی محدث بھیروگڑھی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ، جیدعالمِ دین، واعظ، مدرس، مصنف، شیخِ طریقت اور فعال عالمِ دین تھے۔ پیدائش چتوڑگڑھ میواڑ (راجستھان) ہند میں ہوئی اور وصال 15 صَفَرُالْمُظَفَّر (غالباً 1342ھ) کو بھیروگڑھ (ضلع اجین، ایم پی) ہند میں ہوا۔ (تجلیات خلفائے اعلیٰ حضرت، ص490تا500، ماہنامہ معارفِ رضا دسمبر2014ء، ص20)

ابو حنیفہ صغیر، امین الفتویٰ حضرت سیّدنا شیخ سیّد ابو الحسین محمد بن عبدالرحمن مرزوقی مکی حنفی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 1284 ھ کو مکّۂ مکرمہ میں ہوئی۔ آپ حافظُ القراٰن، فقیہ حنفی، عہدِعثمانی میں مکّہ شریف کے قاضی، تراویح کے امام اور عہدِ ہاشمی میں وزارتِ تعلیم کے بڑے عہدے پر فائز رہے۔ 25 صَفَرُالْمُظَفَّر 1365ھ کو وصال فرمایا اور جنّۃُ المعلٰی مکّۂ مکرمہ میں تدفین ہوئی۔
(تذکرہ خلفائے اعلیٰ حضرت، ص80تا83-حسام الحرمین عربی، ص79،چشتی)

تلمیذِ اعلیٰ حضرت، امام السالکین حضرت علّامہ سیّد ابوالفیض قلندر علی گیلانی سہروردی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی پیدائش 1312ھ میں کوٹلی لوہاراں شرقی (ضلع ضیا کوٹ، سیالکوٹ) پاکستان میں ہوئی۔ آپ جیّد عالمِ دین، فاضلِ دارُالعلوم منظرِ اسلام بریلی، بہترین خطیب، صاحبِ تصنیف اور صاحبِ کرامت شیخِ طریقت تھے۔ 27 صَفَرُالْمُظَفَّر 1377ھ کو وصال فرمایا، مزارمبارک ہنجروال (ملتان روڈ) مرکزالاولیاءلاہور میں ہے۔
(تذکرہ مشائخ سہروردیہ قلندریہ ص234تا289، تذکرہ علمائے اہلسنت وجماعت لاہور، ص302)

استاذُ العلما، حضرت مولانا رحم الٰہی منگلوری مظفر نگری قادری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت منگلور (ضلع مظفر نگر، یو پی) ہند میں ہوئی۔ آپ ماہرِ معقولات عالم، صدر مدرس اور مجازِ طریقت تھے۔ آپ نے بحالتِ سفر آخر (غالباً28) صَفَرُالْمُظَفَّر 1363ھ کو وصال فرمایا۔ (تذکرہ خلفائے اعلی حضرت صفحہ 138) ۔
( ماہ صفر میں ہونے والے اہم واقعات :: ڈاکٹر فیض احمد چشتی )

ابوالحسن علی بن عثمان(پیدائش: نومبر 1009ء وفات: 25 ستمبر آپ کا عرس ہر سال 20 صفر المطفر1072ء کو عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے اپ کو علی الحجویری یا داتا گنج بخش کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جو امام حسن ابن علی کی براہ راست اولاد تھے۔ ان کا شجرہ نسب آٹھ نسلوں پر حضرت علی تک جاتا ہے11ویں صدی کے سنی مسلمان، غزنوی سلطنت کے صوفی، عالم دین اور مبلغ تھے، جو ” کشف المحجوب ” کی تالیف کے لیے مشہور ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ علی ہجویری نے اپنی تبلیغ کے ذریعے جنوبی ایشیا میں اسلام کے پھیلاؤ میں "نمایاں” کردار ادا کیا،ایک مورخ نے انہیں "برصغیر پاک و ہند میں اسلام کو پھیلانے والی اہم ترین شخصیات میں سے ایک” کے طور پر بیان کیا۔

ميان سرفراز محمد خان کلھوڑو نواب المعروف خدايارخان شہید ..جن کا مزار پرانور ہاکستان کے تاریخی شہر حیدراباد میں واقع ہے اور ان کا عرس بھی ہرسال 20 صفر المظفر کو انتہائی عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے ۔

سندھ کے ایک اور معروف صوفی بزرگ حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی رحمتہ اللہ علیہ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے شاہ عبد اللطیف بھٹائی (سندھی زبان ) برصغیر کے عظیم صوفی شاعر تھے۔ آپ نے اپنی شاعری کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پیغام کو عام لوگوں تک پہنچایا۔آپ کی پیدائش 18 نومبر 1690 ہالا میں اور وفات 21 دسمبر 1752 بھٹ شاہ میں ہوئی اپ کا عرس ہر سال 14 صفر المظفر کو انتہائی عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے ۔

سید حسین شاہ جیلانی حسینی الحسینی المعروف چاند پوری کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں واقع عزیم الشان مزار پرانوار جہاں حلقئہ علویہ قادریہ کے زیر اہتمام ہر سال 14 سے 16 صفر المظفر کو شایان شان طریقے سے عرس منایا جاتا ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں ہوسکتا ہے کہ اس کے علاوہ بھی کچھ ایسے بزرگان دین اولیاء کرام اور اللہ تعالی کے مقرب ولی ہوں گے جن کا عرس اس ماہ صفر میں منایا جاتا ہو اور میری علم میں نہ ہوں جس کے لئے میں معذرت خواہ ہوں میں نے کوشش کی ہے کہ اس صفر المظفر کے مہینے میں منعقد ہونے والے بیشتر عرس اور ان کی معلومات آپ تک پہنچائوں اور یہ بتا سکوں کہ یہ مہینہ ہمارے لئے کتنا مبارک مہینہ ہے ان شاء اللہ آئندہ بھی ایسی معلومات لیکر آپ کی خدمت میں حاضر رہوں گا اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی مجھے حق بات لکھنے اور ہم سب کو اسے پڑھکر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین آمین بجاء النبی الکریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلیہ وسلم ۔

محمد یوسف برکاتی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
نظم از گل بخشالوی