کر دے نہ تیری جستجو محوِ سفر مجھے
کچھ دیر اپنی گود میں رکھنے دے سر مجھے
در پیش ہے دھمال دلِ بے قرار کو
جب سے کِیا ہے عشق نے زیر و زبر مجھے
دستِ دعا کی برتری قسمت پہ مان لوں
وہ شخص اتّفاق سے مل جائے گر مجھے
ہنگامہءِ جہان سے مل جائے گی پناہ
کر لیں اگر قبول ترے بام و در مجھے
شَل ہو رہے ہیں راستے پاؤں کے ساتھ ہی
اے کاش اب تو زندگی لے جائے گھر مجھے
خوابوں میں جب نہ مل سکا رستہ فرار کا
زندانِ شب سے کھینچ کے لائی سحَر مجھے
اے دوست تیرے لَوٹ کے آنے پہ یہ کُھلا
ملتی نہیں ہے وقت پہ اچھی خبر مجھے
ممکن ہے کوئی عکس پسِ آئنہ بھی ہو
دیکھا کسی نگاہ نے بارِ دگر مجھے
منزّہ سیّد