سوگیا تھک کے چراغوں کو جگانے والا
کون آئے گا بھلا ، کون ہے آنے والا
یہ جو دنیا ہے ، یہی ہے میری اپنی دینا
میں ترے خواب سے باہر نہیں جانے والا
ایسا لگتا ہے کہیں گریہ کناں ہے مجھ میں
ایک آنسو مرے دل تک اتر آنے والا
کوہساروں کے سوا کوئی نہیں ہے شاید
مری آواز میں آواز ملانے والا
اپنے قاتل سے میں واقف نہیں ، پر جانتا ہوں
مارنے والے سے برتر ہے بچانے والا
اس قبیلے میں کوئی اور نہیں ہے شاید
عشق میں میری طرح نام کمانے والا
کینوس بھی نہیں کاغذ بھی نہیں چاہیے ہے
میں ہوں الفاظ سے تصویر بنانے والا
تیری مانند یہ کچھ دیر رکا ہے مرے ساتھ
پھر یہ منظر بھی نہیں لوٹ کے آنے والا
میں نے اک عمر یہی خواب تو دیکھا ہے سعود
آج تالاب میں ہے چاند نہانے والاسعود عثمانی
سعود عثمانی