رنج کتنا بھی کریں ان کا زمانے والے
جانے والے تو نہیں لوٹ کے آنے والے
کیسی بے فیض سی رہ جاتی ہے دل کی بستی
کیسے چپ چاپ چلے جاتے ہیں جانے والے
ایک پل چھین کے انسان کو لے جاتا ہے
پیچ ہے رہ جاتے ہیں سب ساتھ نبھانے والے
لوگ کہتے ہیں کہ تو دور افق پار گیا !
کیا کہوں اے مرے دل میں اتر جانے والے
جانے والے ترے مرقد پہ کھڑا سوچتا ہوں
خواب ہی ہو گئے تعبیر بتانے والے
ہر نیا زخم کسی اور کے سینے کا سعود
چھیڑ جاتا ہے مرے زخم پرانے والے
٭٭٭