اردو غزلیاتحبیب جالبشعر و شاعری

خُورشید دو زانو ہے

ایک غزل از حبیب جالب

خُورشید دو زانو ہے ، کِرن تخت نشِیں ہے
اِس عہد میں بھی اپنی کوئی بات نہیں ہے

بدلی ہے گُلستاں کی فضا، کیسے کہیں ہم
خم زاغ کی دہلیز پہ ، بُلبُل کی جبیں ہے

قائم ہیں اُسی طرح سے ظُلمت کے ثنا گر
اب بھی یہ زمیں اُن کیلئے خُلد بریں ہے

دُنیا میں امیروں کے ٹِھکانے ہیں بہت اور
جینا بھی یہِیں ہے ہمیں مرنا بھی یہِیں ہے

کیا مُجھ کو سر و کار محلّات سے جالبؔ
محبوب مِرا کچّے مکانوں کا مکیں ہے

(شاعرِ انقلاب)
حبیب جالبؔ 
مجموعۂ کلام :
(اِس شہرِ خرابی میں)

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button