جائیے! جی جائیے، ہم کو رلاتے جائیے
دل میں رکھ کے نفرتیں، بس مسکراتے جائیے
جی کے ہم دکھلائیں گے اب، بے سروسامان ہی
جاتے، جاتے اپنا یہ، احساں اٹھاتے جائیے
راہ میں اٹکاتے ہیں روڑے، ہمیشہ ہی اپنے
رشتے داروں سے ذرا، دامن بچاتے جائیے
ایک چھوٹا بچہ، ہوتا ہے، فرشتہ مان لو
مسکراہٹ پر اسی کی، جاں لٹاتے جائیے
ہے شکستہ دل یہاں، ہر شخص ہی اب کیا کریں
کچھ نہیں تو، ان کو تھوڑا سا ہنساتے جائیے!
بندگی کے کوکی! پورے ہوں تقاضے بھی سدا
زندگی میں رب کے فرماں، ناں بھلاتے جائیے
کوکی گل