وارسا کی شرارتی دیویاں – دوسری قسط
ایک اردو افسانہ از شاکرہ نندنی
وارسا کی مرکزی مارکیٹ، جہاں ہر طرف بھیڑ بھاڑ اور شور شرابہ ہے، دکانوں کی قطاریں ہیں اور ہوا میں تازہ پھلوں اور بیکڈ اشیاء کی خوشبو پھیل رہی ہے۔ الیگزاندرا اور ساندرا اپنے مخصوص انداز میں داخل ہوتی ہیں۔
الیگزاندرا (ایک پرفیوم کی بوتل اٹھا کر، بلند آواز میں اعلان کرتی ہے):
"یہ خوشبو تو جیسے میری ذات کے لیے ہی بنی ہے! تمہیں نہیں لگتا؟”
ساندرا (جلدی سے جواب دیتی ہے):
"اگر یہ مفت نہیں ملی تو ہم یہاں دھرنا دیں گے!”
لوگ حیرت سے ان کی طرف دیکھنے لگتے ہیں، اور دکان کا مالک تھک ہار کر ان کو پرفیوم دے دیتا ہے۔
دکان کا مالک (مایوسی سے):
"ٹھیک ہے! لے جاؤ، بس اب ہمیں امن سے رہنے دو!”
الیگزاندرا اور ساندرا ایک دوسرے کو چالاک مسکراہٹوں کے ساتھ دیکھتے ہیں اور ہنستے ہوئے دکان سے باہر نکل جاتی ہیں۔
ایک پرائیویٹ ٹوائے کی دکان، جہاں سی سی ٹی وی کیمرے نہیں ہیں تاکہ ان کی حرکتیں ریکارڈ نہ ہو سکیں۔ دونوں چپکے سے اندر آتی ہیں۔
الیگزاندرا (ایک وائبریٹر ٹوائے دیکھتے ہوئے، چمکتی ہوئی آنکھوں کے ساتھ):
"یہ دیکھو، یہ میرے لیے بالکل مناسب ہے! تمہیں نہیں لگتا کہ یہ مفت ہونا چاہیے؟”
ساندرا (ہنستے ہوئے):
"بالکل! یہ تو ہمارے حق میں ہے، ہم ان کی مدد کر رہے ہیں!”
دکان کے کاؤنٹر پر ایک نوجوان لڑکا ان کے ساتھ بات کرتا ہے، اور وہ دونوں اس کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اپنی اداکاری شروع کر دیتی ہیں۔
الیگزاندرا (دلکش مسکراہٹ کے ساتھ، کاؤنٹر والے لڑکے کو دیکھتے ہوئے):
"تم کتنے دلکش ہو! تمہاری یہ مہربانی مجھے کچھ وقت یہاں گزارنے کا دل چاہتا ہے!”
ساندرا (کامیابی سے بات آگے بڑھاتے ہوئے):
"ایسے لوگ بہت کم ہوتے ہیں جو اتنے سمجھدار اور مہربان ہوں!”
کاؤنٹر والے لڑکے کا چہرہ لال ہو جاتا ہے، اور وہ مسکرا کر ان کی باتوں میں آ جاتا ہے۔
ساندرا (الیگزاندرا سے سرگوشی کرتے ہوئے):
"اب ہم اس کو پھانس چکے ہیں، بس اب جال بچھانے کا وقت ہے۔”
الیگزاندرا (مسکرا کر):
"چلیں، کھیل شروع کرتے ہیں۔”
اچانک، دونوں کا چہرہ بدل جاتا ہے اور وہ شور مچانا شروع کر دیتی ہیں۔
الیگزاندرا (غصے میں، بلند آواز میں):
"یہ ہماری عزت پر ہاتھ ڈال رہا ہے! یہ کہہ رہا ہے کہ تم ہمیں تسکین دو گے!”
ساندرا (حیرانی سے):
"یہ کیا بدتمیزی ہے؟ ہم نے ایسی حرکت کی توقع نہیں کی تھی!”
کاؤنٹر والے لڑکے کا رنگ فق ہو جاتا ہے اور وہ فوراً سمجھ جاتا ہے کہ یہ مسئلہ اگر بڑھا تو وہ قانون کی گرفت میں آ سکتا ہے۔ اپنی عزت اور روزگار بچانے کے لیے وہ فوراً کہتا ہے:
کاؤنٹر والا لڑکا (نرگسیت سے):
"جو بھی چاہیں، لے جائیں، بس یہ معاملہ ختم کریں!”
الیگزاندرا اور ساندرا، فاتحانہ مسکراہٹوں کے ساتھ، دکان سے باہر نکل جاتی ہیں۔ دونوں کے درمیان ایک کامیاب مہم پر قہقہے گونجتے ہیں۔
دونوں باہر نکل کر سڑک پر چل رہی ہوتی ہیں، ساندرا الیگزاندرا کو دیکھ کر کہتی ہے:
ساندرا (چمک کر):
"ایک اور دن، ایک اور شکار!”
الیگزاندرا (ہنستے ہوئے):
"ہم واقعی ناقابل شکست ہیں! وارسا میں کچھ بھی ہو سکتا ہے!”
دونوں ایک اور قہقہہ لگاتی ہیں، اور اپنی آخری "فتح” کے ساتھ، شہر میں ایک اور "آفت” چھوڑ جاتی ہیں۔
شاکرہ نندنی