- Advertisement -

آرزو کی ہے اس ادا کے ساتھ

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

آرزو کی ہے اس ادا کے ساتھ
حوصلہ بڑھ گیا سزا کے ساتھ

موج حالات کا فریب نہ پوچھ
ہم ابھرتے ہیں ہر صدا کے ساتھ

اپنی آواز پر گماں کیسا
ہو گئے چپ نہ ہمنوا کے ساتھ

بات کی داستان کیا معنی
درد تھا درد آشنا کے ساتھ

اپنا دامن بھی وہ بچاتے ہیں
بے تکلف بھی ہیں گدا کے ساتھ

ایسے موسم کی انتہا معلوم
دل برسنے لگا گھٹا کے ساتھ

کسی گل کے نہ ہم رہے باقیؔ
دو قدم کیا چلے صبا کے ساتھ

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
راز احتشام کی ایک اردو غزل