- Advertisement -

ہم جو سوئے تو جگ گئے ترے ہاتھ

راز احتشام کی ایک اردو غزل

ہم جو سوئے تو جگ گئے ترے ہاتھ
خواب گاہوں کو ٹھگ گئے ترے ہاتھ

آنکھ روشن ہوئی تو ہم پہ کھلا
ہم اندھیرے میں لگ گئے ترے ہاتھ

جسم کی خاک چھاننے کے لیے
باقیوں سے الگ گئے ترے ہاتھ

ہم وہ دیوارِ تازہ رنگ، جہاں
بے خیالی میں لگ گئے ترے ہاتھ

ہم جو لوگوں پہ ہنس رہے تھے، ہمیں
کس سہولت سے ٹھگ گئے ترے ہاتھ

میرے نازک مزاج ! کیا کہنے
جگنووں سے سلگ گئے ترے ہاتھ

راز احتشام

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل